تھے وہاں گامزن حق کے پیارے

اک فرشتہ جہاں پر نہ مارے

وہ جو غربت میں دے دیں سہارے

خود مسافر کو منزل پکارے

بھیک دو آمنہ کے دلارے

اک بھکاری ہے دامن پسارے

ان کے آنسو حسیں اور اتنے

جیسے عرش الٰہی کے تارے

مسکرانے میں کوثر کی موجیں

اور تبسم میں رحمت کے دھارے

سجدہ ریز ان کے قدموں پہ ساحل

ان سے طوفاں کنارے کنارے

ان کی کملی ہو یا ان کے گیسو

میری بخشش کے دونوں سہارے

ایسی کملی کہ عصیاں کو ڈھانکے

ایسا گیسو جو عقبیٰ سنوارے

وہ زبانی سنیں غیر ممکن

ہاں اگر کوئی دل سے پکارے

اے نظیرؔ ان کی رحمت کے قرباں

جی رہا ہوں انہیں کے سہارے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]