تیرا کہنا مان لیں گے اے دلِ دیوانہ ہم​

چوم لیں روضہء سرکار بے تابانہ ہم ​

 

ایک دن ہوجائیں گے شمعِ رسالت پر نثار​

اِس لگن میں جی رہے ہیں صورتِ پروانہ ہم​

 

یہ حقیقت ہے ابھی اس آستاں سے دور ہیں​

اس حقیقیت کو بنادیں گے ابھی افسانہ ہم​

 

ساقیء کوثر کا جاں پرور اشارا چاہئے​

پھر چھلکنے ہی نہ دیں گے عمر کا پیمانہ ہم​

 

جس کے اک جھونکے سے کھِل اٹھتا ہے گلزارِ حیات

چاہتے ہیں وہ ہوائے کوچہء جانانہ ہم​

 

ان کے در پر مر کے ملتی ہے حیاتِ جاوداں​

موت کے ہاتھوں سے لیں گے زیست کا پروانہ ہم​

​ 

آپ کا غم حاصلِ عمرِ گریزاں ہے ایاز

ان کے در پر پیش کردیں گے یہی نذرانہ ہم​

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]