تیری وحدت کی گواہی جو دیا کرتے ہیں

بن کے دستار سروں پر وہ سجا کرتے ہیں

تو نگہبان چمن ہے یہ چمن ہے تیرا

تیری مرضی سے سبھی پھول کھلا کرتے ہیں

تیرے دربار گہر بار کے طالب ہیں ہم

ہم کہاں غیر کی چوکھٹ پہ جھکا کرتے ہیں

تیرے محبوب کا احسان و کرم ہے ہم پر

جن کی بتلائی ہوئی رہ پہ چلا کرتے ہیں

یہ بھی تعلیم کا حصہ ہے خدایا تیری

ہم مسلمان محبت سے ملا کرتے ہیں

تو جو چاہے تو ملے اذن سفر طیبہ کا

تو ہر اک چیز پہ قادر ہے لکھا کرتے ہیں

ہم کو طیبہ میں عطا ہوں الہی مدفن

خالقِ ارض و سما تجھ کو کہا کرتے ہیں

مالک حق تو نچھاور کرے ان پر رحمت

اس کے بندوں کا جو دنیا میں بھلا کرتے ہیں

تیرے محتاج رہیں دستِ نگر تیرے رہیں

شرک سے ہم کو بچا ہم تو دعا کرتے ہیں

میں تو انسان ہوں توصیف تیری کیوں نہ کروں

غنچہ و گل بھی تری حمد و ثناء کرتے ہیں

ان کے قدموں میں خزانے ہیں زمانے بھر کے

اس کے محبوب سے شاعر جو وفا کرتے ہیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]