ثنا گوئے پیمبر ہوں ثنا لکھتا ہوں میں اکثر

نبی کی نعت ہی میرے تصور کا ہے اب محور

گروہِ انبیاء میں ہے بلا شک افضل و برتر

اسی کے حق میں ہے رب کی عطائے خاص ‘ الکوثر ‘

ہے اتنا خوبیوں والا نبی محتشم اپنا

کہ خود توصیف میں رطب اللّساں ہے خالقِ اکبر

وہ رحمت بن کے آئے اہلِ عالم کے لیے واللہ

وہی ذاتِ مقدّس روزِ محشر شافعِ محشر

فصاحت اس پہ ہو نازاں بلاغت اس کی گرویدہ

اتر جاتی ہے ہر اک بات اس کی قلب کے اندر

حقائق کا سمندر موجزن ہے چند لفظوں میں

جنہیں ذوقِ ادب ہے دیکھ سکتے ہیں وہ یہ منظر

شریعت اس کی کامل دیں مکمل گفتگو بر حق

دکھا دی صورتِ منزل بتا دی راہِ خیر و شر

نظیر اس کی نہیں ملتی ہے تاریخِ رسالت میں

وہ اک شب جس میں بلوائے گئے تھے عرشِ اعظم پر

سلامی کے لیے جاتی ہے دنیا ان کی بستی میں

ہجومِ عاشقاں رہتا ہے حاضر ان کی چوکھٹ پر

بڑی مدت سے دل میں آرزو تھی دیدِ طیبہ کی

خوشا قسمت کہ دیکھ آیا ہے روضہ ان کا یہ احقر

ہے ذکر اس کا نظرؔ روئے زمیں سے آسمانوں تک

فرشتے انس و جن سب روز و شب بھیجیں درود اس پر

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]