جبینِ عرش پہ تابندہ نام ہے تیرا

ہر اک مقام سے اونچا مقام ہے تیرا

کہاں پہ ذکر نہیں صبح و شام ہے تیرا

بہر اذاں یہ دل آویز نام ہے تیرا

عجب سرور کا کاس الکرام ہے تیرا

جو پیاس دل کی بجھا دے وہ جام ہے تیرا

دیا تھا تو نے کبھی جو فرازِ فاراں سے

وہ چار دانگ میں پھیلا پیام ہے تیرا

ملا خدا سے جو سب انبیاء کو تا عیسیٰؑ

وہ تاج اب بہ کمالِ تمام ہے تیرا

ہے تاج سر پہ ترے افصح اللسانی کا

فصیح تر ہے جو سب میں کلام ہے تیرا

نہ دل پذیر ہوں کیوں، کیوں نہ ہوں نشاط انگیز

سخن تمام بلاغت نظام ہے تیرا

غمِ زمانہ کو بھولے ہوئے ہیں رند ترے

کچھ ایسے کیف کا وحدت کا جام ہے تیرا

میں منہمک بہ دعا ہائے مغفرت آقا

قبولِ حق ہوں دعائیں یہ کام ہے تیرا

بلالؓ و بو ذرؓ و بو بکرؓ و حیدرؓ و عثماںؓ

جسے بھی دیکھئے آقا غلام ہے تیرا

ترا فقیر ہوں میں بھی پہنچ گیا در پر

تو بھیک دے کہ نہ دے اب یہ کام ہے تیرا

خوشا نصیب تجھے اے نظرؔ مبارک ہو

ثنا گروں میں محمد کے نام ہے تیرا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]