جب آنکھ عشق میں نَم ہو تو نعت ہوتی ہے

فراقِ شاہ کا غم ہو تو نعت ہوتی ہے

ہُجومِ فیضِ اَتَم ہو تو نعت ہوتی ہے

جو فنّ و عشق میں دَم ہو تو نعت ہوتی ہے

ہو ذوقِ حضرتِ حسّان و کعب ، ،سوزِ بلال

مدد پہ دستِ نِعَم ہو تو نعت ہوتی ہے

لِحاظِ شرع بھی لازم ہے ، اور اس کےلیے

رَہِ رضا پہ قدم ہو تو نعت ہوتی ہے

جو کائنات کے دولہا ہیں ، ان کی نُصرَت کا

سجائے سہرا قلم ہو تو نعت ہوتی ہے

برائے وَصفِ مَطافِ معانی و الفاظ

زمینِ ذہن حَرَم ہو تو نعت ہوتی ہے

یہ بات مجھ پہ ہوئی ہے عیاں کہ قسمت میں

اگر دخولِ اِرَم ہو تو نعت ہوتی ہے

اگرچہ فن پہ مکمل ہو دسترس ، پھر بھی

’’ خدا کا خاص کرم ہو تو نعت ہوتی ہے ‘‘

فقط تَلَمُّذِ میر و جگر نہیں کافی

رضائے شاہِ اُمَم ہو تو نعت ہوتی ہے

ہو فکر مَحوْ معظمؔ طوافِ جاناں میں

اور ان کی چشمِ کرم ہو تو نعت ہوتی ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]