جب سجتی ہے بندے کی دعا صلِ علیٰ سے

بڑھ جاتی ہے مولا کی عطا صلِ علیٰ سے

بے کیف صداؤں سے ہے مانوس زمانہ

ہو جائے یہ معمور فضا صلِ علیٰ سے

جب دھوپ کڑی ہو ترے سر پر تو پڑھا کر

چھا جاتی ہے گھنگھور گھٹا صلِ علیٰ سے

جیون مرا مسموم فضاؤں میں گھرا ہے

ملتی ہے مجھے ٹھنڈی ہوا صلِ علیٰ سے

زخموں کا گلستاں کھلا دل میں ہے تو کیا غم

ہر زخم کو ملتی ہے دوا صلِ علیٰ سے

مرشد نے بتایا ہے یہ پر نور وظیفہ

آجاتی ہے چہرے پہ ضیا صلِ علیٰ سے

دنیا کے اندھیرے مجھے گھیریں بھی تو کیسے

افکار کا روشن ہے دیا صلِ علیٰ سے

دنیا کے خزانوں سے سروکار نہیں ہے

دھڑکن کو یہ کرتے ہیں جدا صلِ علیٰ سے

حسان کی بخشش کا یہ سامان ہیں نعتیں

ہو دنیا و عقبیٰ میں بھلا صلِ علیٰ سے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]