جب نظر کے سامنے روضہ کا منظر آئے گا

خود بخود میری زبان پر ذکر سرور آئے گا

دیکھنا ہے سایہ احمد تو دیکھو عرش پر

آسماں کا سایہ آخر کیوں زمیں پر آئے گا

مجھ کو نسبت ہے محمد سے ، نہیں دنیا کا خوف

مجھ سے ٹکرائی تو گردش کو بھی چکر آئے گا

تیرگی کو کاٹ دے گی جنبشِ نوکِ قلم

روشنی کے ہاتھ میں کرنوں کا خنجر آئے گا

جو محمد کے نہیں نظریں جھکا کر جائیں گے

مدحِ خوانِ مصطفیٰ تو سر اٹھا کر آئے گا

آنکھ میں بھر لوں گا میں تو شربتِ دیدار کو

جام بھرنے جب مرا ساقیِ کوثر آئے گا

جس کے دل میں آئے گا عارفؔ ، محمد کا خیال

بخت کی تاریکیوں میں مثلِ خاور آئے گا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]