جس نے بھی ہوا خیر سے کھائی تِرے در کی

خوشبو کہے ” مانگت ہوں میں بھائی تِرے در کی ”

زخمِ دلِ بے چین پہ تسکین کی خاطر

مرہم کی طرح خاک لگائی تِرے در کی

عیسٰی کی ہے معراج کہ تسمے تِرے باندھے

کب خاک اٹھائیں گے عیسائی تِرے در کی ؟

اُس رات ستاروں کو بھی ہمراز سا پایا

جس رات مجھے یاد ستائی ترے در کی

یہ در بدری اُس کے مقدّر میں رقم ہے

کی جس نے ذرا سی بھی بُرائی ترے در کی

اُس لطف کی شاہانِ زمانہ کو خبر کیا

جِس لطف میں رکھتی ہے گدائی ترے در کی

عُشّاق کی پُر ذوق طبیعت کے سبب سے

جنّت بھی ادا دیکھنے آئی ترے در کی

کچھ اور سُجھائی نہ دیا مجھ کو تبسم

دی حشر کے میداں میں دُہائی ترے در کی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]