جس کا مشتاق ہے خود عرش بریں آج کی رات

ام ہانی کے وہ گھر میں ہے مکیں آج کی رات

آنکھ میں عرض تمنا کی جھلک لب پہ درود

آئے اس شان سے جبریل امیں آج کی رات

سارے نبیوں کے ہیں جھرمٹ میں نبیٔ آخر

قابل دید ہے اقصیٰ کی زمیں آج کی رات

نور کی گرد اڑاتا ہوا پہنچا جو براق

رہ گزر بن گئی تاروں کی جبیں آج کی رات

اک مقام آیا کہ جبریل کا بھی ساتھ چھٹا

وہ ہیں اور سلسلۂ نور مبیں آج کی رات

عالم قدس کے اسرار کوئی کیا جانے

وہ ہی وہ ہیں نہ زماں ہے نہ زمیں آج کی رات

مسکرائے جو نبی دیکھ کے جنت کی طرف

اور بھی ہو گئی فردوس حسیں آج کی رات

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]