جمال و حسنِ رسالت مآب دیکھتے ہیں

جو دل کی آنکھوں سے اُم الکتاب دیکھتے ہیں

لِقائے روئے مبارک کا خواب دیکھتے ہیں

حضور ! ہم بھی بصد اضطراب دیکھتے ہیں

اگرچہ ہجر کے کانٹوں سے زخم زخم ہے دل

بچشمِ روح، حرم کے گلاب دیکھتے ہیں

خوشا کہ آنکھوں میں اس طرح بس گیا طیبہ

بہر نظر بَلَدِ لاجواب دیکھتے ہیں

ہم ایسے ہجر زدہ، زائرینِ طیبہ کو

بصد خلوص، بچشمِ پُر آب دیکھتے ہیں

اُن عاشقانِ نبی پر ہوں جان و دل قرباں

جو دور رہ کے اُنہیں بے نقاب دیکھتے ہیں

عزیزؔ کاش! میں اُن پا شکستگاں میں رہوں

جو خود کو ہجر میں بھی باریاب دیکھتے ہیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]