جود و کرم کریم نے جس پر بھی کر دیا

کاسہ اُسی فقیر کا لمحوں میں بھر دیا

’’میں خالی ہاتھ آیا تھا اِس بارگاہ میں‘‘

صد شکر میرے شاہ نے دامان بھر دیا

تشنہ لبی ازل کی مٹا دی حضور نے

بس اک نگاہِ ناز نے سیراب کر دیا

اُن کے گدا سے مانگنے ، آتے ہیں بادشہ

اِتنا اُسے خزینۂ لعل و گہر دیا

نکلے جو بارگاہ سے ، دنیا پہ چھا گئے

بندہ نواز آپ نے ، ایسا ہُنر دیا

جس پر پڑی ہے اس کی تو قسمت بدل گئی

اللہ نے نگاہ میں ایسا اثر دیا

خوش بخت ہیں وہ لوگ جنہیں مل گیا بقیع

اُن کو مرے کریم نے طیبہ نگر دیا

کتنے ہیں خوش نصیب یہ صدیق اور عمر

جن کو حضورِ پاک نے پہلو میں گھر دیا

تھوڑے سہی پہ لڑ گئے اعدائے دین سے

ایماں بنا کے آپ نے ، تیغ و سپر دیا

خضرا کا نور دیکھا تھا اک دن جلیل نے

اس منظرِ حسین نے مدہوش کر دیا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]