جو رنگ و بو سے ہو خالی وہ پھول کیسے ہو
تمہارے بعد کوئی بھی رسول کیسے ہو
ہمیں یہ شوق کہ دل پُر ملول کیسے ہو
عدو کو فکر کہ آنسو فضول کیسے ہو
جو دل پہ لکھا گیا ہے بڑی محبت سے
حضورِ آقا یہ نامہ قبول کیسے ہو
جہاں فرشتہ بھی رہ جائے ز یرِ پا اس جا
کوئی وجود ترے رہ کی دھول کیسے ہو
سکھا رہا ہے تری بات کا جمال ہمیں
کسی کی خوئے نگہ با اصول کیسے ہو
اُس اسمِ پاک کو پھونکا ہے پڑھ کے سینے پر
دل و نظر پہ بلا کا نزول کیسے ہو