جو عشقِ نبی کے جلوؤں کو سینوں میں بسایا کرتے ہیں

اللہ کی رحمت کے بادل ان لوگوں پہ سایا کرتے ہیں

جب اپنے غلاموں کی آقا تقدیر بنایا کرتے ہیں

جنت کی سند دینے کے لیے روضے پہ بُلایا کرتے ہیں

مخلوق کی بگڑی بنتی ہے خالق کو بھی پیار آجاتا ہے

جب بہرِ دعا محبوبِ خدا ہاتھوں کو اُٹھایا کرتے ہیں

گردابِ بلا میں پھنس کے کوئی طیبہ کی طرف جب تکتا ہے

سلطانِ مدینہ خود آکر کشتی کو ترایا کرتے ہیں

اے دولتِ عرفاں کے منگتو اس در پہ چلو جس در پہ سدا

دن رات خزانے رحمت کے سرکار لُٹایا کرتے ہیں

وہ نزع کی سختی ہو اے دل یا قبر کی مشکل ہو منزل

وہ اپنے غلاموں کی اکثر امداد کو آیا کرتے ہیں

ہے شغل ہمارا شام و سحر ہے ناز سکندرؔ قسمت پر

محفل میں رسولِ اکرم کی ہم نعت سنایا کرتے ہیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]