جھجھکتے رھنا نہیں ھے ادا محبت کی

سو ڈرتے ڈرتے اگر کی تو کیا محبت کی

میاں ! یہ سوچ کے کرنا خطا محبت کی

شکستِ دل ھے کم ازکم سزامحبت کی

گِنے چُنے ھوئے سینوں میں جھانکتا ھے یہ نُور

ھر ایک پر نہیں ھوتی عطا محبت کی

تمہارے سامنے رکھی ھیں مَیں نے راھیں دو

سو ایک چُن لو، محبت کی یا محبت کی ؟

بہت حسِین ھے تُو پھر بھی نامکمل ھے

سو دے رھا ھُوں تجھے مَیں دُعا محبت کی

تجھے مِلا تو مَیں سب اعتدال بُھول گیا

سو ابتدا سے ھی بے انتہا محبت کی

وہ پتھّروں کا زمانہ تھا، لوگ پتھّر تھے

پھر ایک روز ھوئی ابتدا محبت کی

نئے سِرے سے مجھے بھا گیا وہ جب بھی مِلا

سو ایک شخص سے مَیں بارھا محبت کی

یہاں تو ھار کے مِلتی ھے جیت، جیت کے ھار

یہ بات سوچ کے بازی لگا محبت کی

مَیں تیرے حُسن پہ ایمان لا کے کہتا ھوں

کبھی نماز نہ ھوگی قضا محبت کی

کسی بھی اور صِلے کی نہیں تلاش مُجھے

محبت آپ ھے فارس جزا محبت کی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

جو کچھ بساطِ دستِ جنوں میں تھا ، کر چکے

سو بار جی چکے ہیں تو سو بار مر چکے واجب نہیں رہی کوئی تعظیم اب تمہیں ہم مسندِ خدائے سخن سے اتر چکے تم کو فنا نہیں ہے اساطیر کی طرح ہم لوگ سرگزشت رہے تھے گزر چکے یوں بھی ہوا کے ساتھ اڑے جا رہے تھے پر اک ظاہری اڑان بچی تھی سو […]

اپنے تصورات کا مارا ہوا یہ دل

لوٹا ہے کارزار سے ہارا ہوا یہ دل صد شکر کہ جنون میں کھوٹا نہیں پڑا لاکھوں کسوٹیوں سے گزارا ہوا یہ دل آخر خرد کی بھیڑ میں روندا ہوا ملا اک مسندِ جنوں سے اتارا ہوا یہ دل تم دوپہر کی دھوپ میں کیا دیکھتے اسے افلاک نیم شب کا ستارا ہوا یہ دل […]