جہاں کہیں بھی اجالا دکھائی دیتا ہے

تمہارا نقشِ کفِ پا دکھائی دیتا ہے

یہ سارا عالم امکاں تمہارے سامنے ہے

تمہیں کہو کوئی تم سا دکھائی دیتا ہے

عروج سرحد روح الامیں سے بھی آگے

براق آپ کا بڑھتا دکھائی دیتا ہے

فرازِ عرش پہ ایوانِ ذاتِ وحدت میں

تمہارے نور کا ہالہ دکھائی دیتا ہے

جہاں پہ ممکن و امکاں کا کوئی دخل نہیں

وہاں بھی جلوہ تمہارا دکھائی دیتا ہے

اس اک نگاہ کی وسعت پہ دوجہاں صدقے

جسے خدا شبِ اسری دکھائی دیتا ہے

نہ اس جمال الہی کا ہے مثیل و نظیر

نہ تم سا کوئی دیکھنے والا دکھائی دیتا ہے

بھٹک گیا ہے اندھیروں میں کاروانِ حجاز

نہ راہبر ہے نہ رستہ دکھائی دیتا ہے

کوئی پناہ کی صورت نظر نہیں آتی

اک آپ ہی کا سہارا دکھائی دیتا ہے

اسی امید پر جیتے ہیں دیکھیے کب تک

دیارِ خواجہ بطحا دکھائی دیتا ہے

ملا ہے جب سے مجھے سرو ذوقِ نعتِ رسول

مقدر اپنا چمکتا دکھائی دیتا ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]