(حدیث) حدیثِ من زار قبری سن کر

حدیثِ من زار قبری سن کر
یہ قلبِ عاصی میں فکر جاگی
کہ شہرِ لطف و عطا میں جا کر
ادا کروں اک نماز میں بھی
مگر وہ بارِ گناہ ہے کہ
میں کھینچتا ہوں وجود اپنا
گھسٹ گھسٹ کر میں چل رہا ہوں
ہر ایک زائر
میانِ رستہ ہی چھوڑ جاتاہے مجھ کو آقا
کریم میرے، یہ تیرا بندہ
ترے کرم اور تیری رحمت
کے آسرے پر
برائے دیدارِ شہرِ طیبہ
برائے بخشش نکل پڑا ہے
کرم کی اپنے پھوار کردے
وطن سے طیبہ کے فاصلے کو
تو ایک پَل میں شمار کردے
اُتار لوں میں بھی اپنے دل میں
وہ عکسِ گنبد، سنہری جالی
فقیرِ ہجر و فراق ہوں میں
میں خالی دامن یوں بھر لوں اپنا
پھر ایک سجدہ طمانیت میں
ادا کروں جب بہ سوئے کعبہ
اس ایک سجدے میں جاں بہ لب ہو
تڑپ رہا ہوں کہ ایسا کب ہو
دعا ہے بعدِ وصال میرے
برائے مدفن
وہیں کہیں پر
مجھے بھی دو گز
ہبا کریں تو امان پاؤں
کرم کی نوری زمیں جہاں پر
نہیں پہنچتے خزاں کے پاؤں
یہ خواب لایا ہوں در پہ بن کر
حدیثِ من زارِ قبری سن کر

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

مسلمانوں نہ گھبراؤ کورونا بھاگ جائے گا

خدا کی راہ پر آؤ کورونا بھاگ جائے گا عبادت کا تلاوت کا بناؤ خود کو تم خُو گر مساجد میں چلے آؤ کورونا بھاگ جائے گا طریقے غیر کے چھوڑو سُنو مغرب سے مُنہ موڑو سبھی سنت کو اپناؤ کورونا بھاگ جائے گا رہو محتاط لیکن خیر کی بولی سدا بولو نہ مایوسی کو […]

جس میں ہو تیری رضا ایسا ترانہ دے دے

اپنے محبوب کی نعتوں کا خزانہ دے دے شہرِ مکّہ میں مجھے گھر کوئی مِل جائے یا پھر شہرِ طیبہ کی مجھے جائے یگانہ دے دے اُن کی نعلین کروں صاف یہی حسرت ہے ربِّ عالم مجھے اِک ایسا زمانہ دے دے نوکری تیری کروں آئینہ کرداری سے اُجرتِ خاص مجھے ربِّ زمانہ دے دے […]