حرکت میں قلم اُن کی عطاؤں کے سبب ہے

اور غوطہ زنِ عطر ثناؤں کے سبب ہے

ہر بار فنا ہونے سے بچ جاتی ہے دنیا

یہ شہرِ مدینہ کی ہواؤں کے سبب ہے

ہر ایک تعلق کو ضرورت ہے وفا کی

عباس ! یہ سب تیری وفاؤں کے سبب ہے

محسوس نہ ہو گی جو ہمیں گرمئِ محشر

زلفِ شہِ ابرار کی چھاؤں کے سبب ہے

ہے پستئِ امت کا سبب آپ سے دوری

نہ غیر کے حملوں نہ وباؤں کے سبب ہے

ہے قابلِ دیدار جو فردوسِ بریں بھی

یہ صرف محمد کی اداؤں کے سبب ہے

نام آپ کا ہے جس کے مکینوں کا وظیفہ

برساتِ کرم یہ اُسی گاؤں کے سبب ہے

رکھتے ہو جو سر ماتھے پہ اولادِ نبی کو

یہ نیک سرشت آپ کی ماؤں کے سبب ہے

صد شکر کہ مٹتا نہیں شوقِ رخِ زیبا

واللّٰہْ یہ مرشد کی دعاؤں کے سبب ہے

کیا ہو گا ترے حسنِ تبسم کا نتیجہ

جب رونقِ دنیا ترے پاؤں کے سبب ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]