حسنِ بے مثل کا اِک نقشِ اُتم ہیں، واللہ

آپ کے نقشِ قدم، رشکِ اِرَم ہیں، واللہ

آپ کی وُسعتِ خیرات کی تعبیر محال

آپ تو شانِ عطا، جانِ کرم ہیں، واللہ

آپ ہی قاسمِ نعمت ہیں باذنِ مُعطی

آپ ہی صاحبِ توفیق و نِعَم ہیں، واللہ

آپ کی مدح کے امکان ہیں خالق کے سپرد

خَلق کے حیطۂ اظہار تو کم ہیں، واللہ

آپ کے ذکر سے کھِل اُٹھتا ہے صحرائے وجود

آپ کے ہوتے ہوئے کون سے غم ہیں، واللہ

شوقِ نظّارۂ محبوب بیاں ہو کیسے

دل بھی تعجیل میں ہے، آنکھیں بھی نم ہیں، واللہ

وُسعتِ رحمتِ ُکل کے یہ مناظر سارے

آپ کی رحمتِ بے پایاں کے یَم ہیں، واللہ

جا بجا ِکھلتے ہوئے شوخ ُگلابوں کے ہجوم

آپ کی زُلفِ طرحدار کے خَم ہیں، واللہ

شوکت و جبر کے معمار، ترے باجگزار

سَر کشیدہ بھی ترے سامنے خَم ہیں، واللہ

طوقِ رسوائیِ جاں زیبِ ُگلو ہے مقصودؔ

جن کو غفران کا مژدہ ہے وہ ہم ہیں، واللہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]