حس شعر کی ہے مجھ کو جوں آٹے میں ہو نمک

ملتی ہے مجھ کو بہرِ ثنا غیب سے کمک

مستجمعِ کمال وہ حدِ کمال تک

تخلیقِ نقش گر ہے وہ ‘ما شاءَ رکبک’

واللہ اس کے چہرۂ تاباں کی اک جھلک

دنیائے رنگ و بو کی یہ ساری چمک دمک

برقِ نگاہِ چشم سیہ دل کو لے ا چک

مشکِ ختن کی گیسوئے شبگوں میں ہے مہک

سینہ ہے اس کا مخزنِ انوارِ معرفت

اس کا خرامِ ناز سنا ہم نے عرش تک

اس کی پکار صبح و مسا ہے چہار سو

روشن ہے اس کا نام زمانہ میں آج تک

طرار شہ سوار ہے مرکب براق ہے

جس کے قدم قدم کی ہے منزل فلک فلک

احساں ہے بے شمار خدائی پہ آپ کا

بھیجیں درود آپ پہ جن و بشر، مَلک

اس کے کرم کا ذکر نظرؔ ہر زبان پر

گن اس کے گائے جاتے ہیں گردوں سے تا سمک

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]