حصارِ خیر میں رکھی رہیں صدائیں سب

عطائیں ساتھ اُڑا لے گئیں دُعائیں سب

بس ایک حرفِ شفاعت کی دیر تھی واللہ

یہیں دھرے کی دھری رہ گئیں خطائیں سب

مَیں چوم لیتا ہوں مُشکل کُشا کا اِسمِ علی

وہ ٹال دیتے ہیں جتنی بھی ہوں بلائیں سب

وفورِ شوق میں رقصاں ہے تیرے اِسم کا نور

وجودِ حُسن میں تاباں تری ادائیں سب

ورائے نور رواں تھا وہ پیکرِ خاکی

سو رہگذار میں بکھری تھیں کہکشائیں سب

وہ تیرا نکتۂ آغازِ دید تھا کہ جہاں

وِداع کے پاؤں سے لپٹی تھیں انتہائیں سب

حضور آپ کا در ہے تو کیوں نہ پائیں خیر

حضور آپ کا گھر ہے تو کیوں نہ کھائیں سب

بس ایک لمحے کو سُورج نے آنکھ جھپکی تھی

کہ زُلفِ نور سے وارد ہوئیں ضیائیں سب

بلاوا آنے کا پھر سے ہے عندیہ مقصودؔ

کہ آ رہی ہیں مدینے سے ہی ہوائیں سب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]