حضور آپ کی خونی قبائیں کیا کہنے

مگر لبوں پہ مسلسل دعائیں کیا کہنے

شگوفہ کار ہے ہر شاخِ آرزو میری

نبی کے شہر کی ٹھنڈی ہوائیں کیا کہنے

مدینے شہر کی آب و ہوا ہے عطر آگیں

سکونِ قلب کا باعث فضائیں کیا کہنے

نظارے جان لٹاتے ہیں سبز جنبد پر

وہ رنگ و نور میں لپٹی فضائیں کیا کہنے

جمی ہیں گنبدِ پر نور پر مری آنکھیں

میرا نصیبہ اگر جگمگائیں کیا کہنے

حسنؑ کے ہاتھ میں زلفیں حسینؑ دوش پہ ہے

تمہارے بیٹوں کی رنگیں ادائیں کیا کہنے

ہزار حیف کہ ہم ان کا حق نہ پہچانیں

ہمارے عیب وہ پھر بھی چھپائیں کیا کہنے

ہے خونِ آلِ محمد سے دیں کی تابانی

خدائے عشق کی مظہرؔ رضائیں کیا کہنے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]