’’ حضور آپ کی سیرت کو جب امام کیا ‘‘

تو ہر قدم پہ جہاں نے مجھے سلام کیا

مرے شعور میں لفظوں کے پھول کھلنے لگے

جھکی جبینِ قلم تو بہ صد کلام کیا

جہاں میں ایک بلالی وفا کو دیکھا ہے

وہ خوش نصیب جسے آپ نے غلام کیا

جہاں فضائے کدورت سے حبس ہوتا رہا

وہاں حضور نے الفت کا فیض عام کیا

وہ جب خیالوں میں آئے ، کرم کے گل دینے

تو میں نے اپنی مودت کا پیش جام کیا

مجھے بھی اذنِ زیارت ملی نہیں قائم

مرے خیال نے رو کر وہاں قیام کیا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]