حقیقت کُھل گئی نوری سفر میں

کہ ہے سدرہ تمہاری رہگذر میں

یہ کس کا نقشِ پا سایا فگن ہے

ہوئی یہ گفتگو شمس و قمر میں

فرشتہ راستے میں رُک کے بولا

نہیں اب قوتِ پرواز ، پَر میں

ترا نام عرشِ اعظم پر لکھا ہے

تری مدحت کتابِ معتبر میں

بشر لکھنا بھی چاہے ، لکھ نہ پائے

ہیں اتنی خوبیاں خیر البشر میں

محمد کی محبت روحِ ایماں

یہی ہے حدِ فاصل ، خیر و شر میں

عطائے خاص بن کر مسکرائی

شبیہہِ گنبدِ خضریٰ نظر میں

درودِ پاک کی برکت سے اختر

بہت آسانیاں ہیں اب سفر میں

یہ توفیقِ ثنا شاہد ہے اخترؔ

کہ میں ہوں جانِ رحمت کی نظر میں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]