حکم خالق کا سُنا ، سر کو جھکا کر آیا

اپنی بخشش کے لیے آپ کے در پر آیا

روشنی پھیل گئی خاک سے افلاک تلک

جب تصور میں ترا چہرۂ انور آیا

صحنِ گلشن میں یہ خوشبو کبھی پہلے تو نہ تھی

میں نے پہچان لیا ، میرا گُلِ تر آیا

ذہنِ آوارہ مجھے اور طرف لے کے چلا

پھر بھی ہونٹوں پہ ترا نام برابر آیا

فردِ عصیاں کی سیاہی کو مٹانے کے لیے

موج در موج وہ رحمت کا سمندر آیا

عابدو! تم نے تو اعمال کا پھل پایا ہے

مجھ سے عاصی کے لیے شافعِ محشر آیا

خشک ہونٹوں نے پڑھا آخری لمحے میں درود

ہاتھ میں جام لیے ساقیٔ کوثر آیا

مشکلیں جان گئیں میری رسائی اخترؔ

جب مری ایک صدا پر مرا یاور آیا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]