حیدرؓ کہ نورِ عین فلک بارگاہ کی

کیونکر ثنا ہو جانِ رسالت پناہ کی

توقیر ایسی کب کسی زریں کلاہ کی

جیسی ہے کربلائے معلّیٰ کے شاہ کی

سیرت نہ پوچھ مجھ سے مرے قبلہ گاہ کی

ہے تربیت جنابِ رسالت پناہ کی

صورت جو دیکھئے تو زہے بادشاہ کی

دل دیکھئے تو بو بھی نہیں حبِ جاہ کی

صبر و رضا کا پیکرِ دلکش وہ اس قدر

اہلِ زمیں تو خیر فرشتوں نے واہ کی

دینِ ہدیٰ پہ اپنا بھرا گھر لٹا دیا

ہمت یہ دیکھنا ذرا شاہوں کے شاہ کی

وہ داستاں کہ سنگ کا دل پاش پاش ہو

وہ واقعہ کہ جس نے سنا دل سے آہ کی

اپنی نہ اہلِ بیت کی پرواہ کی ذرا

پرواہ کی تو عشقِ رسالت پناہ کی

وہ خوش نصیب آپ کے ہمراہ ہو گئے

جنت کو دیکھتے تھے جو خدمت میں شاہ کی

جنگاہِ کربلا میں بڑا کام کر گئے

تعداد گرچہ کم تھی حسینی سپاہ کی

دشمن کہ بے سبب ہی نبرد آزما ہوئے

ان ظالموں نے عاقبت اپنی تباہ کی

اعدائے دیں نے کارِ لعیں وہ کیا کہ بس

سیاہی بڑھائی اور بھی بختِ سیاہ کی

رحمت نہ یہ گناہِ کبیرہ کرے معاف

ہوتی ہے انتہا کوئی آخر گناہ کی

خونیں ردا حسینؓ کی فطرت اب اوڑھ کر

چہرہ نما شفق میں ہے شام و پگاہ کی

یہ داستانِ شاہِ شہیدانِ کربلا

تفسیرِ بے نظیر بھی ہے لا الٰہ کی

دل پاش داستانِ الم کی نہیں مثال

تاریخ میں نظرؔ نے جہاں تک نگاہ کی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

الاماں قہر ہے اے غوث وہ تیکھا تیرا

مر کے بھی چین سے سوتا نہیں مارا تیرا بادلوں سے کہیں رکتی ہے کڑکتی بجلی ڈھالیں چھنٹ جاتی ہیں اٹھتا ہے تو تیغا تیرا عکس کا دیکھ کے منہ اور بپھر جاتا ہے چار آئینہ کے بل کا نہیں نیزا تیرا کوہ سر مکھ ہو تو اک وار میں دو پر کالے ہاتھ پڑتا […]

بندہ قادر کا بھی، قادر بھی ہے عبد القادر

سرِ باطن بھی ہے ظاہر بھی ہے عبد القادر مفتیِ شرع بھی ہے قاضیِ ملت بھی ہے علمِ اسرار سے ماہر بھی ہے عبد القادر منبع فیض بھی ہے مجمع افضال بھی ہے مہرِ عرفاں کا منور بھی ہے عبد القادر قطب ابدال بھی ہے محور ارشاد بھی ہے مرکزِ دائرہ سرّ بھی ہے عبد […]