حیلہ کرتا ہے فقط حرفِ شکستہ آقا

مجھ کو آتی ہے کہاں عرضِ تمنا آقا

دلِ پژمردہ مرا یاس کی تعذیب میں ہے

ایک اُمید سے کر دیں اسے اچھا ، آقا

کیا عنایت ہے کہ مجھ جیسا بھی متروکِ نظر

دیکھ آیا ہے ترا شہرِ مدینہ آقا

ریگِ تشنہ پہ ہوئی خیر و کرم کی بارش

اللہ اللہ ترے جُود کا دریا ، آقا

موجۂ بادِ مدینہ ذرا آواز تو دے

لوٹ آئے گا دلِ خستہ و رفتہ ، آقا

ہے مرے ساتھ فروزاں تری مدحت کا چراغ

مَیں نہیں ہُوں شبِ تنہا میں بھی تنہا ، آقا

وہ مری زیست میں سانسوں کے تسلسل کا نقیب

وہ ترے شہر کو جاتا ہُوا رستہ آقا

نعت تیری ہے پسِ حرف و بیاں صورتِ جاں

نام تیرا ہے رگِ جاں میں دھڑکتا ، آقا

لفظ کو پیشِ مواجہ ہے تعطل در پیش

’’ دل پُکارے ہی چلا جاتا ہے آقا آقا ‘‘

نُطقِ مقصودؔ کا جبریل مؤید ٹھہرے

ہو عطا اس کو بھی حسان کا لہجہ آقا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]