خالق عطا ہو صدقہ محمد کے نام کا

خالق عطا ہو صدقہ محمد کے نام کا
پالوں کسی طرح سے میں رتبہ غلام کا

کر لے قبول سیّدِ کونین کے طفیل
گرچہ سلیقہ مجھ کو نہیں ہے سلام کا

آنسو رواں ہیں آنکھ سے، ہچکی بندھی ہوئی
"چھیڑا ہے کس نے ذکر مدینے کی شام کا”

دنیا سمجھ رہی تھی کسی کام کا نہیں
نعتِ نبی نے مجھ کو بنایا ہے کام کا

اےدل! نگاہیں کھول، محمد کا شہر ہے
اس کا ہر اک مقام ہے صد احترام کا

طاعت نبی کی عین اطاعت خدا کی ہے
حاصل خلاصہ ہے یہ خدا کے کلام کا

خواہش ہے میرے سانس کی ٹوٹے یہ جب لڑی
لب پر درود و ذکر ہو خیرالانام کا

دستِ نبی سے بخش دے روزِ جزا مجھے
طالب خدایا ! تم سے ہوں کوثر کے جام کا

روضہ نبی کا سامنے، لب پر درود ہو
دل کا ہے یہ خیال سبب ابتسام کا

احمد خدا سے مانگوں میں احمد ہی کے طفیل
یا رب قبول کر یہ کہا فکرِ خام کا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]