خامۂ نور سے خیالِ نور

نعت گویا ہے اِک کمالِ نور

پورا قرآن ہی تری سیرت

آیتیں ہیں تری خصالِ نور

مَیں اندھیروں سے دور ہوں ، واللہ

ساتھ رہتا ہے وہ مآلِ نور

روشنی کے سبھی حوالے ُحسن

تیری زُلفوں کی کب مثالِ نور

پھر تو ایسے نہیں ہوا ، جیسے

زُلف و رُخ میں تھا اتصالِ نور

بوسۂ نور سے لبوں کا ملاپ

میم سے متَّصِل وہ دالِ نور

حُسن آسا وہ پیکرِ نوری

نور پرور وہ خدّ و خالِ نور

ایک امید کا سحابِ کرم

تیرے شانوں پہ رکھی شالِ نور

مجلسِ نور میں تری گفتار

جھَڑ رہے تھے عجب مقالِ نور

پا رہے ہیں تمھارے در کی خیر

مِل رہا ہے ہمیں نوالِ نور

ُحسن و خوبی کا استعارہ ہے

تیرا شیریں ُگلو بلالِ نور

شبِ میلاد تھی شبِ زینت

سارا منظر ہوا نہالِ نور

شبِ معراج تھی شبِ حیرت

نور کا نور سے وصالِ نور

مَیں ہوں مقصودؔ روشنی کا نقیب

دل میں رکھتا ہوں حُبِّ آلِ نور

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]