خوشا کہ پھر حرمِ پاک تک رسائی ہے

مجھے یہاں مری تقدیر کھینچ لائی ہے

حرم میں وحدتِ فکر و عمل نظر آئی

محبتوں کی تجلی فضا پہ چھائی ہے

یہاں لباس بھی یکساں، عمل بھی ہے یکساں

تونگری نے گدائی کی چھب دکھائی ہے

بفضلِ ربِّ غفور، اُمتِ رسولِ کریم

حرم میں نقطۂ وحدت پہ لوٹ آئی ہے

طوافِ کعبہ میں تمیزِ رنگ و نسل نہیں

ہر اک زبان پہ اللہ کی بڑائی ہے

یہاں ہیں شیر و شکر ہر دیار کے مسلم

کشش حرم کی سبھی کو قریب لائی ہے

ہر ایک ہاتھ میں کشکول ہے گدائی کا

غنی ہے ربِّ کریم، اُس کی کبریائی ہے

کریم رب! یہی رنگت ہو دائمی اب تو

جو اس فضا میں صفِ مومناں پہ چھائی ہے

حدودِ کعبہ سے باہر بھی کاش دیکھ سکوں

وہ خواجگی جو طوافِ حرم میں پائی ہے

ہر اِک قبیلے ہر اِک نسل میں نظر آئی

جو روشنی دل و روح و نظر پہ چھائی ہے

الٰہی تا بہ ابد، اب یونہی رہے روشن

جو شمع حُبِّ حرم کی یہاں جلائی ہے

تجلّیات سے دامن بھرو عزیزؔ احسن!

یہیں تو ربِّ محمد کی رونمائی ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

مسلمانوں نہ گھبراؤ کورونا بھاگ جائے گا

خدا کی راہ پر آؤ کورونا بھاگ جائے گا عبادت کا تلاوت کا بناؤ خود کو تم خُو گر مساجد میں چلے آؤ کورونا بھاگ جائے گا طریقے غیر کے چھوڑو سُنو مغرب سے مُنہ موڑو سبھی سنت کو اپناؤ کورونا بھاگ جائے گا رہو محتاط لیکن خیر کی بولی سدا بولو نہ مایوسی کو […]

جس میں ہو تیری رضا ایسا ترانہ دے دے

اپنے محبوب کی نعتوں کا خزانہ دے دے شہرِ مکّہ میں مجھے گھر کوئی مِل جائے یا پھر شہرِ طیبہ کی مجھے جائے یگانہ دے دے اُن کی نعلین کروں صاف یہی حسرت ہے ربِّ عالم مجھے اِک ایسا زمانہ دے دے نوکری تیری کروں آئینہ کرداری سے اُجرتِ خاص مجھے ربِّ زمانہ دے دے […]