خوشبوئے گلستان نہ شبنم ہے معتبر

جس میں حضور ہیں وہی عالم ہے معتبر

ہاں ہاں یقین شرط ہے تاثیر کیلئے

وردِ درودِ پاک سے ہر دم ہے معتبر

جس لطف میں گزرتے ہیں اب روز و شب مرے

لگتا ہے جیسے ہجر کا موسم ہے معتبر

طیبہ کا غم ملے تو بتانا ذرا مجھے

خوشیاں ہیں معتبر یا مرا غم ہے معتبر

اُن کا قدم خیال میں ہی چوم لے کبھی

جس نے کہا نزاکتِ ریشم ہے معتبر

کیوں جائیں بادشاہوں کے در پر ترے غلام

تیرا کرم ہمارے لئے کم ہے معتبر ؟

تعریفِ غیر کچھ نہیں بس شکلِ شعر ہے

ہو نعت تو خیالِ منظّم ہے معتبر

جب سے ملی ہے نعمتِ پُرفیض نعت کی

اس وقت سے تبسمِ منعَم ہے معتبر

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]