درود ان کے حسیں ہاتھوں پہ رب کا آسماں بولے

سلام ان کے لب و رخسار پر سارا جہاں بولے

درود ان کے مدینہ پر فلک کا ہر مکیں بھیجے

سلام ان کے مدینہ پر مکان و لا مکاں بولے

درود ان پر نمازی روبرو کعبہ کے جب پڑھ لیں

سلام ان پر خدائے لم یزل کا آشیاں بولے

درود ان پر کہیں حسنین شانوں کی سواری پر

سلام ان کو علی دیکھیں تو ان کا دل زباں بولے

درود ان کی حسیں زلفوں کو میرے لفظ کہتے ہیں

سلام ان کی مبارک ریش پر حرف و بیاں بولے

درود ان راستوں پر جن سے گزرے تھے کبھی آقا

سلام ان راستوں کی حرمتوں کا ہر نشاں بولے

درود ان کی امامت پر پڑھے دنیا کا ہر قاری

سلام ان کی شہادت پر مؤذن کی اذاں بولے

درود ان کی جدائی میں جو عاشق پڑھ کے روتے ہیں

سلام اشکوں کی مالا پر جہاں بھر کی فغاں بولے

درود ان کی مہک افروز سانسوں پر بھی ہو قائم

سلام ان کی اداوں پر حرا کا نغمہ خواں بولے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]