درونِ دل محبتوں کا اعتکاف ہو گیا

حضور نے کرم کیا تو دل مطاف ہو گیا

اڑائی گردِ معصیت درود کے جمال نے

ہمارے دل کے آئینے سے میل صاف ہو گیا

مشامِ جاں میں عشقِ مصطفیٰ کی روشنی بسی

تو ظلمتوں کے موسموں سے اختلاف ہو گیا

عطا بہت عظیم ہے یہ لم یزل کریم کی

حضور کی طرف ہمارا انعطاف ہو گیا

ظہور ہو گیا ہے آفتابِ نیم روز کا

نظر نظر پہ روشنی کا انکشاف ہو گیا

کسی نے حالِ زار پوچھنا کہاں تھا حشر میں

شفاعتوں سے جرمِ معصیت معاف ہو گیا

اشارہ شاہِ بحر و بر نے چاند کی طرف کیا

جگر قمر کا ایک پل میں شین قاف ہو گیا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]