درِ اقدس پہ جا کر ہم یہ مَیلا مَن اُجالیں گے

کہ رو رو کر ، گنہ دھو کر کے آقا کو منا لیں گے

غلامِ مصطفیٰ کوئی ہمیں اے کاش یہ کہہ دے

’’کبھی ملنا تمہارے مسئلے کا حل نکالیں گے‘‘

یہی اک سوچ بس اپنی ، تسلّی دل کو دیتی ہے

گنہگاروں کو محشر میں وہ دامن میں چھپا لیں گے

سرِ نوکِ سِناں ، ثابت کیا ہے ابنِ حیدر نے

کٹا کر سارے کُنبے کو نبی کا دیں بچا لیں گے

کرم ہر بار آقا نے کیا ہے ہم غریبوں پر

یہی اُمّید ہے آقا مدینے پھر بلا لیں گے

لگن سچی اگر لے کر مدینے ہم چلے جائیں

تو قدموں میں ہمیں اپنے سخی آقا بٹھا لیں گے

اگر مٹی ملے سرکار کے شہرِ مقدس کی

تو سُرمہ اپنی آنکھوں کا وہیں اُس کو بنا لیں گے

جو نامُوسِ رسالت پر کہیں بھی بات آئے گی

تو ہے عہدِ وفا داری ، سو گردن بھی کٹا لیں گے

کرے گا سُر خرو مولا ، ہمیں صدقے محمد کے

اگر ہم اپنے مولا سے کیا وعدہ نبھا لیں گے

بہت پڑ جائے گی ٹھنڈک کلیجے میں جلیل اپنے

کہ دُکھڑے عمر بھر کے جب اُنہیں جا کر سنا لیں گے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]