درِ اقدس پہ مجھ کو بھی بلائیں گے کسی دن وہ

نظر اپنی مری جانب اٹھائیں گے کسی دن وہ

مجھے مرسل سے ملنے کی تڑپ دل میں رلاتی ہے

قمر سے بھی حسیں چہرہ دکھائیں گے کسی دن وہ

وہ سایہ اپنی کملی کا عطا کر کے سرِ محشر

تنی چادر تمازت کی اٹھائیں گے کسی دن وہ

اے پیاسو مصطفیٰ کے گھر کبھی جانا مدینے میں

تو اپنے ہاتھ سے زمزم پلائیں گے کسی دن وہ

کہیں گے انبیا ’’ نفسی ‘‘ تو اُس مشکل گھڑی میں پھر

شفاعت کر کے کملی میں چھپائیں گے کسی دن وہ

سنا ہے ملنے آتے ہیں اجل کے بعد مومن کو

لحد پھر تو ارم جیسی بنائیں گے کسی دن وہ

لحد پر گل نچھاور کر کے جانا گھر میں اپنے سب

غریبوں کی لحد بھی وہ سجائیں گے کسی دن وہ

وہ فرمائیں گے یوں اک دن اٹھاؤ میرے قائم کو

مجھے یہ جاں فزا مژدہ سنائیں گے کسی دن وہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]