درِ نبی پہ مقدر جگائے جاتے ہیں

جو کام بنتے نہیں بنائے جاتے ہیں

نبی کے در پہ کبھی مانگنا نہیں پڑتا

یہاں تو جام نظر سے پلائے جاتے ہیں

نگاہِ ساقی کوثر کا یہ کرشمہ ہے

کہ مست کرنے سے پہلے اٹھائے جاتے ہیں

قسم خدا کی وہ ویراں کبھی نہیں ہوتا

نبی کی یاد سے جو دل بسائے جاتے ہیں

مرے حضور کی محفل کو جو سجاتے ہیں

انہیں بہشت کر مژدے بنائے جاتے ہیں

مرے کریم کی بندہ نوازیاں دیکھو

کہ مجھ سے عاصی بھی در پر بلائے جاتے ہیں

دیئے دلوں میں جو روشن ہیں عشق احمد کے

جفا کی آندھی سے وہ کب بجھائے جاتے ہیں

انہیں کو ملتی ہے اہلِ وفا کی سرداری

نبی کے نام پہ جو سر کٹائے جاتے ہیں

نبی کی نعت کا صدقہ جہاں میں جاتا ہوں

نیازیؔ میرے لیے دل بچھائے جاتے ہیں​

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]