دشتِ احساس پہ ہے لطف کا میلان فراح

ترا انعام فزوں ہے ، ترا احسان فراخ

اِک خطا کار کو حاصل ہے شفاعت کی نوید

اِک گماں زاد کا ہے عفو پہ ایقان فراخ

اُن کی توفیق کو شایاں ہے بلا روک عطا

اُن کی درگاہ میں رکھ عرض کا دامان فراخ

ملتفت ہوتے گئے وہ بھی بہ حرفِ مدحت

جس قدر ہوتا گیا نعت کا ارمان فراخ

ہر نفس ساتھ رہی ہے ترے ممدوح کی مدح

داورِ حشر ! مَیں لایا ہُوں یہ سامان فراخ

خام ہے صیغۂ فن بہرِ بیانِ عظمت

لغت و حرف کا ہو جتنا دبستان فراخ

درگۂ ناز میں سب شوق ہیں معذور بہ عجز

آپ کا اسم عُلا ، آپ کی ہے شان فراخ

حرف میں آپ کے ’’ یُوحیٰ ‘‘ کے ترفع کا فراز

نُطق میں آپ کے کُھلتا ہُوا قرآن فراخ

بخشوا لیں گے وہ مقصودؔ مری فردِ عمل

شکر ہے اُن کی شفاعت پہ ہے ایمان فراخ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]