دلوں پہ یہ جو اثر گفتگو سے چھایا ہے

ہنر یہ لہجے میں مدحت کے بعد آیا ہے

حذر نہ کر کہ زمانہ ہے باخبر اس سے

گرا نہیں جسے سرکار نے اٹھایا ہے

ہے اس کی چھاؤں کی ٹھنڈک تمام عالم پر

درخت آپ نے جو دشت میں لگایا ہے

جبینِ لو کو ہوا چومتی ہے ناز کے ساتھ

دئیے پہ آپ کے دیوار و در کا سایہ ہے

نگاہِ خامہ سے کاغذ کے آسماں کو دیکھ

ہلالِ حرفِ ثنا پھر سے مسکرایا ہے

دکھائی دیتی ہے خوابوں میں سبز ُرت مجھ کو

یہ لگ رہا ہے پلٹنے کو میری کایا ہے

وہ کتنی عظمتوں والا مرا نبی ہے جسے

خدا کا عرشِ بریں سے سلام آیا ہے

جو عزوجل کی طرف جاتا ہے ہمیں لے کر

ہمیں حضور نے وہ راستہ دکھایا ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]