دلوں کو رکھتا ہے روشن جمالِ گنبدِ خضرا

رہے شاداب ہر لمحہ خیالِ گنبدِ خضرا

ہیں زیرِ سبز گنبد جلوہ فرما سیدِ عالم

کوئی بھی لا نہیں سکتا مثالِ گنبدِ خضرا

نہ دیکھا تھا تو تھی خواہش کہ دیکھوں روضۂ اطہر

جو دیکھا بڑھ گیا شوقِ وصالِ گنبدِ خضرا

محافظ ہے خداوندِ جہاں لاریب! جب اُس کا

گھٹا سکتا نہیں کوئی کمالِ گنبدِ خضرا

مقدر ہوگی بربادی ، فنا ہو جائے گا وہ خود

کہ جو بھی چاہتا ہوگا زوالِ گنبدِ خضرا

انھیں غم چھو نہیں سکتے ، مسرت اُن کی قسمت ہے

جو اپنے دل میں رکھتے ہیں خیالِ گنبدِ خضرا

دمِ آخرہو یارب سامنے روضہ نگاہوں کے

مُشاہدؔ کرتا ہےتجھ سے سوالِ گنبدِ خضرا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]