دلِ عشاق شہرِ نور سے آیا نہیں کرتے

یہ دیوانے غمِ فرقت سے گھبرایا نہیں کرتے

سحابِ نور چہرے کی نظافت دیکھنے آتے

وہ ہم جیسوں کے سر پر تو کبھی آیا نہیں کرتے

مدینے میں چلو یارو جنھیں غم نے ستایا ہے

سنا ہے غم دیارِ نور میں آیا نہیں کرتے

عمل پیرا نہیں ہوتے کبھی سیرت پہ جو مسلم

سنا ہے دو جہاں میں وہ سکوں پایا نہیں کرتے

محمد کے فقیروں میں کمالِ حُسن یہ دیکھا

غذا وہ غیر کے سونے کی بھی کھایا نہیں کرتے

کمالِ حوصلہ انکے نواسوں کا یہ دیکھا ہے

کہ پیاسے بھی سرِ مقتل وہ گھبرایا نہیں کرتے

سرِ محشر شفاعت ان کی ہونا کیسے ممکن ہے

لبوں پر نام جو سرکار کا لایا نہیں کرتے

نہیں ملتی ہمیں راحت سوا انکے مدینے کے

سکونِ دل مدینے کے سوا پایا نہیں کرتے

لحد سے ڈر نہیں قائم وہاں منکر نہیں ہوتے

فرشتے خادمِ مدحت کو تڑپایا نہیں کرتے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]