دل سلامت رہے رحمت کی نظر ہونے تک​

یہ مکاں بیٹھ نہ جائے کہیں گھر ہونے تک​

مجھ کو آئینہ بنایا ہے مِرے آقا نے​

سنگ تھا میں ، نگہِ آئینہ گر ہونے تک​

آپ سب جانتے ہیں ، آپ سے پنہاں کیا ہے​

کیسے گزری ہے شبِ ہجر ، سحر ہونے تک​

مجھ کو آجائے گا مدحت کا سلیقہ آخر ​

وہ چھپالیں گے مِرے عیب ہنر ہونے تک​

 

دیکھیں کب موج میں آتا ہے وہ دریائے کرم​

” دیکھیں کیا گزرے ہے قطرے پہ گہر ہونے تک "​

اب تو ہر سمت وہی وہ ہیں نگاہوں کے حضور​

دل میں پنہاں تھے وہ مسجودِ نظر ہونے تک​

 

کہیں محرومِ زیارت ہی نہ رہ جاؤں ایاز​

مر نہ جاؤں کہیں آقا کو خبر ہونے تک​

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]