دل ڈوبتا ہے ہجر کے نا دیدہ آب سے

کب سرفراز ہو گا محمد کے خواب سے

اُن کو دہن دیا ہے خدا نے وہ بے مثال

کڑوے کو میٹھا کر دے جو اپنے لعاب سے

درماں ہر ایک درد کا میرے حضور ہیں

ہم کو پتہ چلا ہے خدا کی کتاب سے

جب حشر میں کریں گے شفاعت وہ شان سے

ہم کو اماں ملے گی خدا کے عذاب سے

ذکرِ خدا کا لطف جسے ہو گیا عطا

اس کو غرض نہیں ہے صدائے رباب سے

خضرٰی کے ہیں نصیب خدا کے ہی فضل سے

جو جگمگا رہا ہے بڑی آب و تاب سے

معراج پر گئے ہیں محمد جو عرش پر

جلوہ دکھا دیا ہے خدا نے حجاب سے

محبوب سر اٹھاؤ تو سجدے سے اب ذرا

ہم نے دعا سنی ہے تمھارے حساب سے

امت کو بخش دینا کہا تھا حضور نے

قائم کبھی نہ ڈرنا تو روزِ حساب سے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]