دل کا سکون بن گئی بعثت حضور کی
ہر غمزدہ نے پائی ہے رحمت حضور کی
آدم سے لے کے عیسیٰ تلک سب ہیں مقتدی
تسلیم کی ہے سب نے امامت حضور کی
نازاں ہوں اپنے بخت کی خوبی پہ دوستو
پیدا ہوا تو ساتھ تھی نسبت حضور کی
روزِ جزا کا خوف نہیں ہے غلام کو
تسکین زا ہے شانِ شفاعت حضور کی
منسوخ ہو چکا ہے ہر اک دینِ سابقہ
قائم رہے گی صرف شریعت حضور کی
زاہدؔ کرے نثار یہ دل جان آپ پر
ایمان کی نشانی ہے حرمت حضور کی