دل کے حریمِ شوق میں ایک ہے نام اور بس

اُس پہ درود اور بس ، اُس پہ سلام اور بس

بہرِ نیازِ نعتِ نَو ، بہرِ جوازِ حرفِ دل

عرضِ خیالِ خام کو مژدۂ تام اور بس

نُدرت حرف بے نشاں ، جودتِ جذب بے نمو

پیشِ حضور لایا ہُوں خام کلام اور بس

اتنی سی ہے طلب دروں ، اتنا سا ہے جنوں بروں

کہہ دیں وہ مجھ کو روزِ حشر ، میرا غُلام ! اور بس

چمکے شعاعِ صبحِ دید روزنِ خوابِ شوق سے

نکھرے خیالِ شامِ وصل برسرِ بام اور بس

شہرِ کرم ہو روبرو ، مہکی ہو آس چار سُو

ایسی ہو صبح اور بس ، ایسی ہو شام اور بس

تابِ رُخِ حیات ہو عکسِ خیالِ جانِ جاں

اوجِ نصیبِ شوق ہو مدحِ مدام اور بس

آنکھوں میں رتجگے کِھلیں اُن کی نویدِ دید کے

دل پہ رواں دواں رہے موج خرام اور بس

گرچہ رہوں فراق زاد ، گرچہ طلب دراز ہو

پیشِ نظر ہو مطلعِ ماہِ تمام اور بس

نعت جمالِ زندگی ، نعت کمالِ بندگی

خیرِ انام اور بس خیرِ انام اور بس

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]