دنیا کی کشمکش میں نہ فکرِ وباء میں ہم

2021ء کی پہلی نعت جب کرونا وباء عروج پر تھی

دنیا کی کشمکش میں نہ فکرِ وباء میں ہم

یہ سال بھی گزاریں گے مدح و ثناء میں ہم

ہر سال حاضری کی سند دستخط شدہ

اِس سال جا کے لائیں گے دستِ دعا میں ہم

مکّے میں گزریں کاش کہ ذوالحج کے رات دن

رمَضان جب گزار لیں شہرِ عطا میں ہم

تیرے قریب ہی کہیں اے آفتابِ حسن !

تھامیں رکھیں گے فکر و قلم کی لگامیں ہم

آلِ عبا کے عشق میں رہتے ہیں ہر گھڑی

گویا کہ رہ رہے ہیں دلِ مصطفٰی میں ہم

آواز آئی کون بچائے گا دیں مِرا

بولے حسین وادئ کرب و بلا میں ہم

کونین کے حسین نظاروں سے پوچھ لو

کیوں گم ہیں شوقِ دیدِ رخِ والضُّحٰی میں ہم

بس مقصدِ حیاتِ تبسم یہی تو ہے

بِیتائیں قربِ گنبدِ خضرٰی میں شامیں ہم

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]