دُعا کے حرف میں، بحرِ عطا میں رہتی ہے

کہ نعت زیست ہے دستِ ُخدا میں رہتی ہے

خْدا کرے مری لوحِ جبین میں چمکے

وہ زندگی جو ترے نقشِ پا میں رہتی ہے

لبوں کے کاسۂ عجز و نیاز میں رکھ دے

عطائے خاص جو حرفِ ثنا میں رہتی ہے

ہر ایک صبح ترے تذکرے سے روشن ہے

ہر ایک شب ترے خوابِ لقا میں رہتی ہے

عجیب ہے ترے شوقِ وصال کی نکہت

بکھر کے اور زیادہ فضا میں رہتی ہے

کوئی طلب نہیں رکھنی تری طلب کے سوا

یہ خوئے شوق ترے ہر گدا میں رہتی ہے

ترے خیال کے پہلو میں وہ علیؑ کی نماز

قضا کے بعد بھی وقتِ ادا میں رہتی ہے

گماں کے ہاتھ پہ رکھے ہوئے ہیں نعلِ پا

یہ روشنی ہے، کفِ نا رسا میں رہتی ہے

سفر کا مقصد و مقصودؔ بس مدینہ ہے

اسی سفر کی لگن ہر ادا میں رہتی ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]