دُھوپ بڑھتی ہے تو بڑھ آتا ہے رحمت کا شجر

سائے میں رکھتا ہے مجھ کو تری نسبت کا شجر

روز اک تازہ حلاوت کا مزہ دیتا ہے

دل کے آنگن میں ثمر بار ہے مدحت کا شجر

باقی سب غنچہ و گُل شوخ و طرب ہیں، لیکن

گلشنِ حرف کی زینت ہے محبت کا شجر

اُن کی زلفوں کا ثنا گر ہوں تو یہ مان بھی ہے

حشر میں سایہ فگن ہوگا شفاعت کا شجر

لوحِ دل پر میں تجھے نظم کروں کس ڈھب سے

لوحِ ادراک پہ مرقوم ہے حیرت کا شجر

خَلق کو آج بھی رکھتا ہے اماں میں اپنی

سبز و شاداب و تناور تری عترت کا شجر

نسل در نسل غلامی کا شرف ہے حاصل

میری نسبت میں ہے مقصودؔ عقیدت کا شجر

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]