دکھ تماشا لگائے رکھتا ہے

زندگی تالیاں بجاتی ہے

آنکھ رہتی ہے بے وجہ پُرنم

بے بسی روز مُسکراتی ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated