دیارِ طیبہ میں دائم جو قربتیں ملتیں

بیان کر نہیں سکتا وہ لذتیں ملتیں

مرا وقار تو آقا کی نعت گوئی ہے

جو نعت لکھتا نہیں تو، یہ رفعتیں ملتیں؟

انھوں نے رتبہ بڑھایا بہت غلاموں کا

نبی نہ آتے تو انساں کو عظمتیں ملتیں؟

انھوں نے دخترِ حوّا کو مرتبہ بخشا

نبی نہ آتے تو نسواں کو عصمتیں ملتیں؟

نبی نے ہم کو دیا ہے خدا نے جو بخشا

اگر حضور نہ آتے تو نعمتیں ملتیں؟

نبی کی سیرتِ اطہر پہ ہم اگر چلتے

ہمیں دوبارہ وہ ماضی کی عزتیں ملتیں

جو دل سے اُن کے فرامین پر عمل کرتے

تو علم و فضل کی ہم کو بھی وسعتیں ملتیں

جو پڑھتے رہتے دُرود ان پہ صدق دل سے ہم

ہمارے رزق میں لاریب برکتیں ملتیں

وسیلہ آپ کا جو مشکلات میں دیتے

قسم خدا کی ہمیں رب کی نصرتیں ملتیں

بقیعِ پاک میں مدفن ہمارا بن جاتا

عطاے رب سے ہمیں بھی تو جنتیں ملتیں

پڑا ہی رہتا مُشاہد نبی کے قدموں میں

"کنارِ خاکِ مدینہ میں راحتیں ملتیں”

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]