دیدۂ شوق تو دیدار کی خواہش کو سنبھال

چشمِ پُر نم کی درِ یار پہ بارش کو سنبھال

وہ کرم کر دیں گے تو بھیج درودی تحفے

نہ مچل ضد نہیں کر عشق کی آتش کو سنبھال

کوچۂ عشق سے مشکل ہے گزرنا اے دل

گر گزرنا ہے تو دھڑکن کی بھی لرزش کو سنبھال

تندیِ بادِ مخالف سے زبوں حال ہوں میں

نا خدا آ مرے حالات کی گردش کو سنبھال

غرفۂ نعت میں ہوں کاسہ بکف، اذن طلب

اے کریم آج مری خواہش و کاوش کو سنبھال

شوقِ مدحت میں بُنے لفظ مرے ہوں مقبول

سب نعم کر دے عطا، نطق کی کوشش کو سنبھال

منتشر ہونے کو ہے مصحفِ اعمالِ زیاں

شافعِ حشر مری عرضیِ بخشش کو سنبھال

جیسے دنیا میں رکھا تو نے بھرم منظر کا

روزِ محشر بھی یونہی نامۂ لغزش کو سنبھال

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]